اس رکوع کو چھاپیں

سورة ص حاشیہ نمبر۴۵

 یعنی اس میں ایک صاحب عقل آدمی کے لیے یہ سبق ہے کہ انسان کو نہ اچھے حالات میں خدا کو بھول کر سرکش بننا چاہیے اور نہ بُرے حالات میں اس سے مایوس ہونا چاہیے ۔ تقدیر کی بھلائی اور بُرائی سراسر وحدہٗ  لاشریک کے اختیار میں ہے ۔ وہ چاہے تو آدمی کے بہترین حا لات کو بدترین حالات میں تبدیل کر دے ، اور چاہے تو بُرے سے بُرے حالات سے اس کو بخیریت گزار کر بہترین حالت پر پہنچا دے ۔ اس لیے بندہ عاقل کو ہر حالت میں اسی پر توکل کرنا چاہیے اور اسی سے آس لگانی چاہیے ۔