اس رکوع کو چھاپیں

سورة ص حاشیہ نمبر۴۸

 اصل الفاظ ہیں  اُو لِی الْاَ یْدِ یْ وَالْاَبْصَارِ (ہاتھوں والے اور نگاہوں والے )۔ ہاتھ سے مراد، جیسا کہ ہم اس سے پہلے بیان کر چکے ہیں ، قوت و قدرت ہے ۔ اور ان انبیاء کو صاحب قوت و قدرت کہنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ نہایت با عمل لوگ تھے ، اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے اور معصیتوں سے بچنے کی زبردست طاقت رکھتے تھے ، اور دنیا میں اللہ کا کلمہ بلند کرنے کے لیے انہوں نے بڑی کوششیں کی تھیں ۔ نگاہ سے مراد آنکھوں کی بینائی نہیں بلکہ دل کی بصیرت ہے ۔ وہ حق ہیں اور حقیقت شناس لوگ تھے ۔ دنیا میں اندھوں کی طرح نہیں چلتے تھے بلکہ آنکھیں کھول کر علم و معرفت کی پوری روشنی میں ہدایت کا سیدھا راستہ دیکھتے ہوئے چلتے تھے ۔ ان الفاظ میں ایک لطیف اشارہ اس طرف بھی ہے کہ جو لوگ بد عمل اور گمراہ ہیں وہ درحقیقت ہاتھوں اور آنکھوں ، دونوں سے محروم ہیں ۔ ہاتھ والا حقیقت میں وہی ہے  اللہ کی راہ میں کام کرے اور آنکھوں والا دراصل وہی ہے جو حق کی روشنی اور باطل کی تاریکی میں امتیاز کرے ۔