اس رکوع کو چھاپیں

سورة الزمر حاشیہ نمبر١۲

یہ مطلب نہیں ہے کہ پہلے حضرت آدم سے انسانوں کو پیدا کر دیا اور پھر ان کی بیوی حضرت حوّا کو پیدا کیا۔ بلکہ یہاں کلام میں ترتیبِ زمان کے بجائے ترتیبِ بیان ہے جس کی مثالیں ہر زبان میں پائی جاتی ہیں۔مثلاً ہم کہتے ہیں تم نے آج جو کچھ کیا وہ مجھ معلوم ہے ، پھر جو کچھ تم کل کر چکے ہو اس سے بھی میں باخبر ہوں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہو سکتا کہ کل کا واقعہ آج کے بعد ہوا ہے۔