اس رکوع کو چھاپیں

سورة الزمر حاشیہ نمبر۹

 یہ دلائل ہیں جن سے عقیدہ ولدیت کی تردید کی گئی ہے۔
پہلی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر نقص اور عیب اور کمزوری سے پاک ہے۔ اور ظاہر ہے کہ اولاد کی ضرورت ناقص و کمزور کو ہوا کرتی ہے۔ جو شخص فانی ہوتا ہے وہی اس کا محتاج ہوتا ہے کہ اس کے ہاں اولاد ہوتا کہ اس کی نسل اور نوع باقی رہے۔ اور کسی کو متبنّیٰ بھی وہی شخص بناتا ہے جو یا تو لا وارث ہونے کی وجہ سے کسی کو وارث بنانے کی حاجت محسوس کرتا ہے ، یا محبت کے جذبے سے مغلوب ہو کر کسی کو بیٹا بنا لیتا ہے۔ یہ انسانی کمزوریاں اللہ کی طرف منسوب کرنا اور ان کی بنا پر مذہبی عقیدے بنا لینا جہالت اور کم نگاہی کے سوا اور کیا ہے۔
دوسری دلیل یہ ہے وہ اکیلا اپنی ذات میں واحد ہے ، کسی جنس کا فرد نہیں ہے۔ اور ظاہر ہے کہ اولاد لازماً ہم جنس ہوا کرتی ہے۔ نیز اولاد کا کوئی تصور ازدواج کے بغیر نہیں ہو سکتا، اور ازدواج بھی ہم جنس سے ہی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا وہ شخص جاہل و نادان ہے جو اس یکتا و یگانہ ہستی کے لیے اولاد تجویز کرتا ہے۔
تیسری دلیل یہ ہے کہ وہ قہار ہے۔ یعنی دنیا میں جو چیز بھی ہے اس سے مغلوب اور اسکی قاہرانہ گرفت میں  جکڑی ہوئی ہے۔ اس کائنات میں کوئی کسی درجے میں بھی اس سے کوئی مماثلت نہیں رکھتا جس کی بنا پر اس کے متعلق یہ گمان کیا جا سکتا ہو کہ اللہ تعالیٰ سے اس کا کوئی رشتہ ہے۔