مطلب یہ ہے کہ اگر تم محض تماشا دیکھنے اور دل بہلانے کے لیے معجزے کا مطالبہ نہیں کر رہے ہو، بلکہ تمہیں صرف یہ اطمینان کرنے کی ضرورت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم جنّاتوں کو ماننے کی دعوت تمہیں دے رہے ہیں (یعنی توحید اور آخرت) وہ حق ہیں یا نہیں، تو اس کے لیے خدا کی یہ نشانیاں بہت کافی ہیں جو ہر وقت تمہارے مشاہدے اور تجربے میں آ رہی ہیں۔ حقیقت کو سمجھنے کے لیے ان نشانیوں کے ہوتے کسی اور نشانی کی کیا حاجت رہ جاتی ہے۔ یہ معجزات کے مطالبے کا تیسرا جواب ہے۔ یہ جواب بھی اس سے پہل ے متعدد مقامات پر قرآن میں دیا گیا ہے اور ہم اس کی تشریح اچھی طرح کر چکے ہیں (ملاحظہ ہو جلد اول، صفحات 537۔ 538۔ جلد دوم 315۔447۔تا 449۔ جلد سوم، 477 تا 479)۔ |