اس رکوع کو چھاپیں

سورة المومن حاشیہ نمبر١۵

 دو دفعہ موت اور دو دفعہ زندگی سے مراد و ہی چیز  ہے جس کا ذکر سورہ بقرہ، آیت 28 میں کیا گیا ہے کہ تم خدا کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو جبکہ تم بے جان تھے، اس نے تمہیں زندگی بخشی، پھر وہ تمہیں موت دے گا اور پھر دوبارہ زندہ کر دے گا۔ کفار ان میں سے پہلی تین حالتوں کا تو انکار نہیں کرتے، کیونکہ وہ مشاہدے میں  آتی ہیں اور اس بنا پر ناقابل انکار ہیں مگر حالت پیش آنے کا انکار کرتے ہیں کیونکہ وہ ان کے مشاہدے میں ابھی تک نہیں آئی ہے اور صرف انبیاء علیہم السلام ہی نے اس کی خبر دی ہے۔ قیامت کے روز جب عملاً وہ چوتھی حالت بھی مشاہرے میں آ جاۓ گی تب یہ لوگ اقرار کریں گے کہ واقعی وہی کچھ پیش آگیا جس کی ہمیں خبر دی گئی تھی۔