اس رکوع کو چھاپیں

سورة المومن حاشیہ نمبر۸۵

 یہ آیت دو اہم مضامین پر مشتمل ہے۔ اوّلاً اس میں رات اور دن کو دلیل توحید کے طور پر پیش کیا گیا ہے، کیونکہ ان کا باقاعدگی کے ساتھ آنا یہ معنی رکھتا ہے کہ زمین اور سورج پر ایک ہی خدا حکومت کر رہا ہے، اور ان کے الٹ پھیر کا انسان اور دوسری مخلوقات ارضی کے لیے نافع ہونا اس بات کی صریح دلیل ہے کہ وہی ایک خدا ان سب اشیاء کا خالق بھی ہے اور اس نے یہ نظام کمال درجہ حکمت کے ساتھ اس طرح بنایا ہے کہ وہ اس کی پیدا کردہ مخلوقات کے لیے نافع ہو۔ثانیاً، اس میں خدا کے منکر اور خدا کے ساتھ شرک کرنے والوں کو یہ احساس دلایا گیا ہے کہ خدا نے رات اور دن کی شکل میں یہ کتنی بڑی نعمت ان کو عطا کی ہے، اور وہ کتنے سخت ناشکرے ہیں کہ اس کی اس نعمت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شب و روز اس سے غداری و بے وفائی کیے چلے جاتے ہیں۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو جلد دوم، صفحات 296 تا 298۔ جلد سوم، صفحات 461۔ 606۔ 659۔ 747 جلد چہارم، لقمان، آیت 29، حاشیہ 50۔ یٰس، آیت 37، حاشیہ 32)۔