اس رکوع کو چھاپیں

سورة حٰم السجدۃ حاشیہ نمبر۴۹

 اصل الفاظ ہیں : یُلْحِدُوْنَ فِیْ اٰیَا تِنَا (ہماری آیات میں الحاد کرتے ہیں )۔ الحاد کے معنی ہیں انحراف، سیدھی راہ سے ٹیڑھی راہ کی طرف مڑ جانا، کج روی اختیار کرنا۔ اللہ کی آیات میں الحاد کا مطلب تو نہ لے، باقی ہر طرح کے غلط معنی ان کو پہنا کر خود بھی گمراہ ہو اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتا رہے۔ کفار مکہ قرآن مجید کی دعوت کو زک دینے کے لیے جو چالیں چل رہے تھے ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ قرآن کی آیات کو سن کر جاتے اور پھر کسی آیت کو سیاق و سباق سے کاٹ کر، کسی آیت میں لفظی تحریف کر کے، کسی فقرے یا لفظ کو غلط معنی پہنا کر طرح طرح کے اعتراضات جڑتے اور لوگوں کو بہکاتے پھرتے تھے کہ لو سنو، آج ان نبی صاحب نے کیا کہہ دیا ہے۔