اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشوریٰ حاشیہ نمبر۳

 یعنی یہ کوئی معمولی بات تو نہیں ہے کہ کسی مخلوق کا نسب خدا سے جا ملایا گیا  اور اسے خدا کا بیٹا یا بیٹی قرار دے دیا گیا۔ کسی کو حاجت روا اور فریاد رس  ٹھیرا لیا گیا اور اس سے دعائیں مانگی جانے لگیں ، کسی بزرگ کو دنیا بھر کا کار ساز سمجھ لیا گیا اور علانیہ کہا جانے لگا کہ ہمارے حضرت ہر وقت ہر جگہ ہر شخص کی سنتے ہیں اور وہی ہر ایک کی مدد کو پہنچ کر اس کے کام بنایا کرتے ہیں کسی کو امر و نہی اور حلال و حرام کا مختار مان لیا گیا اور خدا کو چھوڑ کر لوگ اس کے احکام کی اطاعت اس طرح کرنے لگے کہ گویا وہ ان کا خدا ہے۔ خدا کے مقابلے میں یہ وہ جسارتیں ہیں جن پر اگر آسمان  پھٹ پڑیں تو کچھ بعید نہیں ہے۔ (یعنی مضمون سورہ مریم، آیات 88۔91 میں  بھی ارشاد ہوا ہے )