اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشوریٰ حاشیہ نمبر۳۸

 اس آیت میں  شُرَکَا ء سے مراد ، ظاہر بات ہے کہ وہ شریک نہیں ہیں جن سے لوگ دعائیں مانگتے ہیں ، یا جن کی نذر و نیا ز  چڑھاتے ہیں ، یا جن کے آگ پوجا پاٹ کے مراسم ادا کرنے ہیں۔ بلکہ لامحالہ ان سے مراد وہ انسان ہیں جن کو لوگوں نے شریک  فی الحکم ٹھیرا لیا ہے ، جن کے  سکھائے ہوئے افکار و عقائد اور نظریات اور ان فلسفوں پر لوگ ایمان لاتے ہیں ، جن کی دی ہوئی  قدروں کو مانتے ہیں ، جن کے پیش کیے ہوئے اخلاقی اصولوں اور تہذیب و ثقافت کے معیاروں کو قبول کرتے ہیں ، جن کے مقرر کیے ہوئے قوانین اور طریقوں اور ضابطوں کو اپنے مذہبی مراسم اور عبادات میں ، اپنی شخصی زندگی میں ، اپنی معاشرت میں ، اپنے تمدن میں ، اپنے کاروبار اور لین دین میں ، اپنی عدالتوں میں ، اور اپنی سیاست اور حکومت میں ، اس طرح اختیار کرتے ہیں کہ گویا یہی وہ شریعت ہے جس کی پیروی ان کو کرنی چاہیے۔ یہ ایک پورا کا پورا دین ہے جو اللہ رب العالمیں کی تشریع کے خلاف، اور اس کے اذن (Sanction) کے بغیر ایجاد کرنے والوں نے ایجاد کیا اور ماننے والوں نے مان لیا۔ اور یہ ویسا ہی شرک ہے جیسا غیر اللہ کو سجدہ کرنا اور غیر اللہ سے دعائیں مانگنا شرک ہے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ،جلد اول ،ص 134۔196۔ 262۔ 366۔ 367۔ 437۔438۔498۔ 499۔ 577۔ 578۔585۔586۔جلد دوم، ص 189۔190۔ 292 تا 294۔ 482۔483۔ 577۔ 578۔ جلد سوم، ص 31۔69۔656۔ جلد چہارم ، سبا ، آیت 41، حاشیہ 63۔ یٰسٓ، آیت 60 حاشیہ 53)۔