اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشوریٰ حاشیہ نمبر۴

مطلب یہ ہے کہ فرشتے انسانوں کی یہ باتیں سن سن کر کانوں پر ہاتھ رکھتے ہیں کہ یہ کیا بکواس ہے جو ہمارے رب کی شان میں کی جا رہی ہے ، اور یہ کیسی بغاوت ہے جو زمین کی اس مخلوق نے برپا کر رکھی ہے۔ وہ کہتے ہیں ، سبحان اللہ ، کس کی یہ حیثیت ہو سکتی ہے کہ رب العالمین کے ساتھ الوہیت اور حکم میں شریک ہو سکے ، اور کون اس کے سوا ہمارا اور سب بندوں کا محسن ہے کہ اس کی حمد کے ترانے گائے جائیں اور اس کا شکر ادا کیا جائے۔ پھر وہ محسوس کرتے ہیں کہ یہ ایسا جرم عظیم دنیا میں کیا جا رہا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہر وقت بھڑک سکتا ہے ، اس لیے وہ زمین پر بسنے والے ان خود فراموش و خدا فراموش بندوں کے حق میں بار بار رحم کی درخواست کرتے ہیں کہ ابھی ان پر عذاب نازل نہ کیا جائے اور انہیں سنبھلنے کا کچھ موقع دیا جائے۔