اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشوریٰ حاشیہ نمبر٦۷

 اس تنبیہ میں بدلہ لینے کے متعلق ایک تیسرے قاعدے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ، اور وہ یہ ہے کہ کسی شخص کو دوسرے کے ظلم کا انتقام لیتے لیتے خود ظالم نہیں بن جانا چاہیے۔ ایک برائی کے بدلے میں اس سے بڑھ کر برائی کر گزرنا جائز نہیں ہے۔ مثلاً اگر کوئی شخص کسی کو ایک تھپڑ مارے تو وہ اسے ایک تھپڑ مار سکتا ہے۔ لات گھونسوں کی اس پر بارش نہیں کر سکتا۔ اسی طرح گناہ کا بدلہ گناہ کی صورت میں لینا درست نہیں ہے۔ مثلاً کسی شخص کے بیٹے کو اگر کسی ظالم نے قتل کیا ہے تو اس کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ جا کر اس کے بیٹے کو قتل کر دے۔ یا کسی شخص کی بہن یا بیٹی کو اگر کسی کمینہ انسان نے خراب کیا ہے تو اس کے لیے حلال نہیں ہو جائے گا کہ وہ اس کی بیٹی یا بہن سے زنا کرے۔