اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الزخرف حاشیہ نمبر۱۵

جُزء بنا دینے سے مراد یہ ہے کہ اللہ کے کسی بندے کو اس کی اولاد قرار دیا جائے، کیونکہ اولاد و لامحالہ باپ کی ہم جنس اور اس کے وجود کا یک جزء ہوتی ہے ، اور کسی شخص کو اللہ کا بیٹا یا بیٹی کہنے کے معنی ہی یہ ہیں کہ اسے اللہ کی ذات میں شریک کیا جا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ کسی مخلوق کو اللہ کا جزء بنانے کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ اسے ان صفات اور اختیارات کا حامل قرار دیا جائے جو اللہ ہی کے ساتھ مخصوص ہیں ، اور اسی تصور کے تحت اس سے دعائیں مانگ جائیں، یا اس کے  آگے عبودیت کے مراسم ادا کیے جائیں ، یا اس کی تحریم و تحلیل کو شریعت واجب الاتباع ٹھیرا لیا جائے ۔ کیونکہ اس صورت میں آدمی اُلوہیت  و ربوبیت کا اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان بانٹتا ہے اور اس کا ایک جز بندوں کے حوالے کر دیتا ہے ۔