اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الزخرف حاشیہ نمبر۹

یہ فقرہ بیک وقت دو معنی دے رہا ہے ۔ ایک معنی یہ کہ تم ان قدرتی راستوں اور ان نشانات راہ کی مدد سے اپنا راستہ معلوم کر سکو اور اس جگہ تک پہنچ سکو جہاں جانا چاہتے ہو۔  دوسرے معنی یہ کہ الل جل شانہ کی اس کاری گری کو دیکھ کر تم ہدایت حاصل کر سکو، حقیقت نفس الامری کو پاسکو ، اور یہ سمجھ سکو کہ زمین میں یہ انتظام اَلل ٹپ نہیں ہو گیا ہے ، نہ بہت سے خداؤں نے مل کر یہ تدبیر کی ہے بلکہ ایک رب حکیم ہے جس نے اپنی مخلوق کی ضروریات کا ملحوظ رکھ کر پہاڑوں اور میدانوں میں یہ راستے بنائے ہیں اور زمین کے ایک ایک خطے کو بے شمار طریقوں سے ایک الگ شکل دی ہے جس کی بدولت انسان ہر خطے کو دوسرے سے ممیز کر سکتا ہے ۔