اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الدخان حاشیہ نمبر۱۶

اصل میں اَدُّ وْ ا اِلَیَّ عِبَا دَ ا للہِ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ ان کا ایک ترجمہ تو وہ ہے جو اوپر ہم نے کیا ہے اور اس کے لحاظ سے یہ اس مطالبے کا ہم معنی ہے جو سورہ اَ عراف(آیت 105) ، سورہ طٰہٰ (47) اور الشعراء (17) میں گزر چکا ہے کہ ’’ نبی اسرائیل کو میرے ساتھ جانے کے لیے چھوڑ دو‘‘ دوسری تر جمہ ، جو حضرت عبداللہ بن عباس سے منقول ہے، یہ ہے کہ ’’ اللہ کے بندو میرا حق ادا کرو‘‘ یعنی میری بات مانو ، مجھ پر ایمان لاؤ ، اور میری ہدایت کی پیروی کرو، یہ خدا کی طرف سے تمہارے اوپر میرا حق ہے۔ بعد کا یہ فقرہ کہ ’’ میں تمہارے لیے ایک مانت دار رسول ہوں ‘‘ اس دوسرے مفہوم کے ساتھ زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔