اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الدخان حاشیہ نمبر۱۹

یہ اس زمانے کی بات ہے جب حضرت موسٰی کی پیش کردہ ساری نشانیوں کے مقابلے میں فرعون اپنی ہٹ پر اڑا ہوا تھا مگر یہ دیکھ کر کہ ان نشانیوں سے مصر کے عوام اور خواص روز بروز متاثر ہوتے چلے جا رہے ہیں، اس کے ہوش اُڑے جا رہے تھے۔ اس زمانے میں پہلے تو اس نے بھرے دربار میں وہ تقریر کی جو سورہ زخرف ، آیات 51۔ 53 میں گزر چکی ہے  (ملاحظہ ہو حواشی سورہ زخرف 45 تا 49) پھر زمین پاں تلے سے نکلتی دیکھ کر آخر کار وہ اللہ کے رسول کو قتل کرنے دینے پر آمادہ ہو گیا۔ اس وقت آنجناب نے وہ بات کہی جو سورہ مومن، آیت27 میں گزر چکی ہے کہ اِنّی عذتُ بِربّی ورَبی کُم مِن کُل مُتکبرٍ لّا یؤ منُ الحساب۔ ’’ میں نے پناہ لی اپنے رب کی ہر اس متکبر سے جو روز حساب پر ایمان نہیں رکھتا"۔ یہاں حضرت موسیٰ اپنی اسی بات کا حوالہ دیکھ کر فرعون اور اس کے اعیان سلطان سے فرما رہے ہیں کہ دیکھو، میں تمہارے سارے حملوں کے مقابلہ میں اللہ رب العالمین پناہ مانگ چکا ہوں۔ اب تم میرا تو کچھ  بگاڑ نہیں سکتے لیکن اگر تم خود اپنی خیر چاہتے ہو تو مجھ پر حملہ آور ہونے سے باز رہو ، میری بات نہیں مانتے تو نہ مانو۔ مجھ پر ہاتھ ہرگز نہ ڈالنا ، ورنہ اس کا بہت برا انجام دیکھو گے۔