اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الدخان حاشیہ نمبر۲۵

یعنی جب وہ حکمراں تھے تو ان کی عظمت کے ڈنکے بج رہے تھے۔ ان کی حمد و ثناء کے ترانوں سے دنیا گونج رہی تھی۔ خوش آمدیوں کے جم گھٹے انکے آگے اور پیچھے لگے رہتے تھے۔ ان کی وہ ہوا باندھی جاتی تھی کہ گویا ایک عالم ان کے کمالات کا گرویدہ اور ان کے احسانات کا زیر بار ہے۔ اور ان سے بڑھ کر دنیا میں کوئی مقبول نہیں ،مگر جب وہ گرے تو کوئی آنکھ ان کے لیے رونے والی نہیں تھی، بلکہ دنیا نے ایسا اطمینان کا سانس لیا کہ گویا ایک کانٹا تھا جو اس کے پہلو سے نکل گیا۔ ظاہر ہے کہ انہوں نے نہ خلق خدا کے ساتھ کوئی بھلائی کی تھی کہ زمین والے ان کے لیے روتے، نہ خدا کی خوشنودی کا کوئی کام کیا تھا کہ آسمان والوں کو ان کی ہلاکت پر افسوس ہوتا۔ جب تک مشیت الٰہی سے اس کی رسی دراز ہوتی رہی ، وہ زمین کے سینے پر مونگ ڈلتے رہے۔ جب ان کے جرائم حد سے گذر گئے تو اس طرح اٹھا کر پھینک دیئے جیسے کوڑا کرکٹ پھینکا جاتا ہے۔