اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الدخان حاشیہ نمبر۲۷

اس میں ایک لطیف طنز ہے کفار قریش کے سرداروں پر۔ مطلب یہ ہے کہ حد بندگی سے تجاوز کرنے والوں میں تمہارا مرتبہ اور مقام ہی کیا ہے۔ بڑے اونچے درجے کا سرکش تو وہ تھا جو اس وقت دنیا کی سب سے بڑی سلطنت کے تحت خدائی کا روپ دھارے بیٹھا تھا۔ اسے جب خس و خاشاک کی طرح بہا دیا گیا تو تمہاری کیا ہستی  ہے کہ قہر الٰہی کے آگے ٹھہر سکے۔