اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الجاثیۃ نمبر۱۰

یعنی اس ایک آیت کا مذاق اڑانے پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ تمام آیات کا مذاق اڑانے لگتا ہے۔ مثلاً جب وہ سنتا ہے کہ قرآن میں فلاں بات بیان ہوئی ہے تو اسے سیدھے معنی میں لینے کے بجائے پہلے تو اسی میں کوئی ٹیڑھ تلاش کر کے نکال لاتا ہے تا کہ است مذاق کا موضوع بنائے، پھر اس کا م مذاق اڑانے کے بعد کہتا ہے : اجی ان کے کیا کہتے ہیں، وہ تو روز ایک سے ایک نرالی بات سنا رہے ہیں، دیکھو فلاں آیت میں انہیں نے یہ دلچسپ بات کہی ہے، اور فلاں آیت کے لطائف کا تو جواب ہی نہیں ہے۔