اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الجاثیۃ نمبر۴۲

لکھوانے کی صرف یہی ایک ممکن صورت نہیں ہے کہ کاغذ پر قلم سے لکھوایا جائے۔ انسانی اقوال و افعال کو ثبت کرنے اور دوبارہ ان کو بعینہ اسکی شکل میں پیش کر دینے کی متعدد دوسری صورتیں اسی دنیا میں خود انسان دریافت کر چکا ہے، اور ہم تصور بھی نہیں کر سکتے کہ آگے اس کے اور کیا امکانات پوشیدہ ہیں جو کبھی انسان ہی کی گرفت میں آ جائیں گے۔ اب یہ کون جان سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کس کس طرح انسان کی  ایک ایک بات، اور اس کی حرکات و سکنات میں سے ایک ایک چیز، اور اس کی نیتوں اور ارادوں اور خواہشات اور خیالات میں سے ہر مخفی سے مخفی شے کو ثابت کرا رہا ہے، اور کس طرح وہ ہر آدمی، ہر گروہ اور ہر قوم کا پورا کارنامہ حیات بے کم و کاست اس کے سامنے لا رکھے گا۔