اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الاحقاف حاشیہ نمبر۱۰

چونکہ ان کے الزام کا محض بے اصل اور سرا سر ہٹ دھرمی پر مبنی ہونا بالکل ظاہر تھا اس لیے اس کی تردید میں دلائل پیش کرنے کی کوئی حاجت نہ تھی۔ پس یہ کہنے پر اکتفا کیا گیا کہ اگر واقعی میں نے خود ایک کلام تصنیف کر کے اللہ کی طرف منسوب کرنے کا جرم عظیم کیا ہے، جیسا کہ تم الزام رکھتے ہو، تو مجھے خدا کی پکڑ سے بچانے کے لیے تم نہ آؤ گے، لیکن اگر یہ خدا ہی کا کلام ہے اور تم جھوٹے الزامات رکھ رکھ کر اسے رد کر رہے ہو تو اللہ تم سے نمٹ لے گا۔ حقیقت اللہ سے چھپی ہوئی نہیں ہے، اور جھوٹ سچ کا فیصلہ کرنے کے لیے وہ بالکل کافی ہے۔ ساری دنیا اگر کسی کو جھوٹا کہے اور اللہ کے علم میں وہ سچا ہو تو آخری فیصلہ لازماً اسی حق میں ہو گا۔ اور ساری دنیا اگر کسی کو سچا کہہ دے، مگر اللہ کے علم میں وہ جھوٹا ہو، تو آخر کار وہ جھوٹا ہی قرار پائے گا۔ لہٰذا الٹی سیدھی باتیں بنانے کے بجائے اپنے انجام کی فکر کرو۔