اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الاحقاف حاشیہ نمبر۱۵

یہ ان دلائل میں سے ایک ہے جو قریش کے سردار عوام الناس کو نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے خلاف بہکا نے کیے لیے استعمال کر تے تھے۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ اگر یہ قرآن بر حق ہوتا اور محمد( صلی اللہ علیہ و سلم) ایک صحیح بات کی طرف دعوت دے رہے ہوتے تو قوم کے سردار اور شیو خ اور معز ز ین آگے بڑ ھ کر اس کو قبول کرتے۔ آخر یہ کیسے ہو سکتا ہو کتا ہے کہ چند نا تجربہ کار لڑکے اور چند ادبی درجہ کے غلام تو ایک معقول بات کو مان لیں اور قوم کے بڑے بڑ ے لوگ، جو دانا اور جہاندیدہ ہیں، اور جن کی عقل و تدبیر پر آ ج تک قوم اعتماد کر تی رہی ہے، اس کو رد کر دیں۔ اس پر فریب استدلال سے وہ عوام کو مطمئن کرنے کی کو شش کرتے تھے کہ اس نئی دعوت میں خرابی ہے، اسی لیے تو قوم کے اکابر اس کو نہیں مان رہے ہیں، لہذا تم لو گ بھی اس سے دور بھا گو۔