سورۃ الاحقاف حاشیہ نمبر۱۹ |
|
یہ آیت اس امر کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اگرچہ اولاد کو ماں اور باپ دونوں ہی کی خدمت کرنی چاہیے، لیکن ماں کا حق اپنی اہمیت میں اس بنا پر زیادہ ہے کہ وہ اولاد کے لیے زیادہ تکلیفیں اٹھاتی ہے۔ یہی بات اس حدیث سے معلوم ہوتی ہے جو تھوڑے سے لفظی اختلاف کے ساتھ بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد، اور امام بخاری کی ادب المفرد میں وارد ہوئی ہے کہ ایک صاحب نے حضورؐ سے پوچھا کس کا ح خدمت مجھ پر زیادہ ہے؟ فرمایا تیری ماں۔ انہوں نے پوچھا اس کے بعد کون؟ فرمایا تیرا باپ۔ حضورؐ کا یہ ارشاد ٹھیک ٹھیک اس آیت کی ترجمانی ہے، کیونکہ اس میں بھی ماں کے تہرے حق کی طرف اشارہ کیا گیا ہے : (1) اس کی ماں نے اسے مشقت اٹھا کر پیٹ میں رکھا۔ (2) مشقت اٹھا کر اس کو جنا۔(3) اور اس کے حمل اور دودھ چھڑانے میں 30 مہینے لگ گئے۔ ان تینوں آیات کو ملا کر پڑھنے سے جو قانونی احکام نکلتے ہیں وہ یہ ہیں : |