اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الاحقاف حاشیہ نمبر۲۲

یہاں دو طرح کے کردار آمنے سامنے رکھ کر گویا یہ سامعین کے سامنے یہ خاموش سوال رکھ دیا گیا ہے تاکہ بتاؤ، ان دونوں میں سے کونسا کردار بہتر ہے۔ اس وقت یہ دونوں ہی کردار معاشرے میں عملاً موجود تھے اور لوگوں کے لیے یہ جانا کچھ بھی مشکل نہ تھا کہ پہلی قسم کا کردار کہاں پایا جاتا ہے اور دوسری قسم کا کہاں۔ یہ جواب ہے سرداران قریش کے اس قول کا اگر اس کتاب کو مان لینا کوئی اچھا کام ہوتا تو یہ چند نوجوان اور چند غلام اس معاملہ میں ہم سے بازی نہ لے جا سکتے تھے۔ اس جواب کے آئینہ میں ہر شخص خود دکھ سکتا تھا کہ ماننے والوں کا کردار کیا ہے اور نہ ماننے والوں کا کیا۔