سورۃ الاحقاف حاشیہ نمبر۳ |
|
یعنی واقعی حقیقت تو یہ ہے کہ یہ نظام کائنات ایک بے مقصد کھلونا نہیں بلکہ ایک با مقصد حکیمانہ نظام نظام ہے جس میں لازماً نیک و بد اور ظالم و مظلوم کا فیصلہ انصاف کے ساتھ ہونا ہے، اور کائنات کا موجودہ نظام دائمی و ابدی نہیں ہے بلکہ اسکی ایک خاص عمر مقرر ہے جس کے خاتمے پر اسے لازماً درہم برہم ہو جانا ہے، اور خدا کی عدالت کے لیے بھی ایک وقت طے شدہ ہے جس کے آنے پر وہ ضرور قائم ہونی ہے، لیکن جن لوگوں نے خدا کے رسول اور اس کی کتاب کو ماننے سے انکار کر دیا ہے وہ ان حقائق سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ انہیں اس بات کی کچھ فکر نہیں ہے کہ ایک وقت ایسا آنے والا ہے جب انہیں اپنے اعمال کی جواب دہی کرنی ہو گی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان حقیقتوں سے خبردار کر کے خدا کے رسول نے ان کے ساتھ کوئی بُرائ کی ہے، حالانکہ یہ ان کے ساتھ بہت بڑی بھلائی ہے کہ اس نے محاسبے اور باز پرس کا وقت آنے سے پلے ان کو نہ صرف یہ بتا دیا کہ وہ وقت آنے والا ہے،بلکہ بھی ساتھ ساتھ بتا دیا کہ اس وقت ان سے کن امور کی باز پرس ہو گی تاکہ وہ اس کے لیے تیاری کر سکیں۔ |