اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الاحقاف حاشیہ نمبر۳۲

یعنی ان ہستیوں کے ساتھ عقیدت کی ابتداء تو انہوں نے اس خیال سے کی تھی کہ یہ خدا کے مقبول بندے ہیں، ان کے وسیلے سے خدا کے ہاں ہماری رسائی ہو گی۔ مگر بڑھتے بڑھتے انہوں نے خود انہی ہستیوں کو معبود بنا لیا، ان ہی کو مدد کے لیے پکارنے لگے، انہی سے دعائیں مانگنے لگے، اور ان ہی کے متعلق یہ سمجھ لیا کہ یہ صالح تصرف ہیں، ہماری فریاد رسی و مشکل کشائی ہی کریں گے۔ اس گمراہی سے ان کو نکالنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی آیات اپنے رسولوں کے ذریعہ سے بھیج کر طرح طرح سے ان کو سمجھانے کی کوشش کی، مگر وہ اپنے ان جھوٹے خداؤں کی بندگی پر اڑے رہے اور اصرار کیے چلے گیے کہ ہم اللہ کے بجائے ان ہی کا دامن تھامے رہیں گے۔ اب بتاؤ ان مشرک قوموں پر جب ان کی گمراہی کی وجہ سے اللہ کا عذاب آیا تو ان کے وہ فریاد رس اور مشکل کشا معبود کہاں  مر رہے تھے؟ کیوں نہ اس برے وقت میں وہ ان کی دست گیری کو آئے۔