اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ محمد حاشیہ نمبر۲۲

حدیث مرفوع میں اس کی تشریح یہ آئی ہے کہ اس شراب کو ’’انسانوں نے اپنے قدموں سے روند کر نہ نچوڑا ہو گا‘‘۔ یعنی وہ دنیا کی شرابوں کی طرح پھلوں کو سڑا کر اور قدموں سے روند کر کشید کی ہوئی نہ ہو گی، بلکہ اللہ تعالیٰ اسے بھی چشموں کی شکل میں پیدا کرے گا اور نہروں کی شکل میں بہا دے گا۔ پھر اس کی تعریف یہ بیان کی گئی ہے کہ ’’وہ پینے والوں کے لیے لذیذ ہو گی‘‘، یعنی دنیا کی شرابوں کی طرح وہ تلخ اور بو دار نہ ہوگی جسے کوئی بڑے سے بڑا شراب کا رسیا بھی کچھ نہ کچھ منہ بنائے بغیر نہیں پی سکتا۔ سورہ صافات میں اس کی مزید تعریف یہ کی گئی ہے کہ اس کے پینے سے نہ جسم کو کوئی ضرر ہو گا نہ عقل خراب ہوگی (آیت 47)، اور سورہ واقعہ میں فرمایا گیا ہے کہ اس سے نہ دوران سر لاحق ہو گا نہ آدمی بہکے گا(آیت 19)۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ شراب نشہ آور نہ ہو گی بلکہ محض لذت و سرور بخشنے والی ہو گی۔