اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الفتح حاشیہ نمبر۴۶

یہاں سکینت سے مراد ہے صبر اور وقار جس کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ و سلم اور مسلمانوں نے کفار قریش کی اس جاہلانہ حمیت کا مقابلہ کیا ۔ وہ ان کی اس ہٹ دھرمی اور صریح زیادتی پر مشتعل ہو کر آپے سے باہر نہ ہوئے، اور ان کے جواب میں کوئی بات انہوں نےایسی نہ کی جو حق سے متجاوز اور راستی کے خلاف ہو، یا جس سے معاملہ بخیر و خوبی سلجھنے کے بجائے اور زیادہ بگڑ جائے۔