اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الفتح حاشیہ نمبر۵۲

اصل الفاظ میں اَشِدَّآءُ عَلَی الْکُفَّار، ۔ عربی زبان میں کہتے ہیں فُلانٌ شَدِیْدٌ عَلَیْہِ، فلاں شخص اس پر شدید ہے، یعنی اس کو رام کرنا اور اپنے مطلب پر لانا اس کے لیے مشکل ہے۔ کفار پر اصحاب محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے سخت ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ کافروں کے ساتھ درشتی اور تند خوئی سے پیش آتے ہیں ، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے ایمان کی پختگی، اصول کی مضبوطی، سیرت کی طاقت، اور ایمانی فراست کی وجہ سے کفار کے مقابلے میں پتھر کی چٹان کا حکم رکھتے ہیں۔ وہ موم کی ناک نہیں ہیں کہ انہیں کافر جدھر چاہیں موڑ دیں۔ وہ نرم نہیں ہیں کہ کافر انہیں آسانی کے ساتھ چبا جائیں۔ انہیں کسی خوف سے دبا یا نہیں جاسکتا ۔ انہیں کسی ترغیب سے خریدا نہیں جاسکتا۔ کافروں میں یہ طاقت نہیں ہے کہ انہیںاس مقصد عظیم سے ہٹ دیں جس کے لیے وہ سر دھڑ کی بازی لگا کر محمد صلی اللہ علیہ و سلم  کا ساتھ دینے کے لیے اٹھے ہیں۔