اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الفتح حاشیہ نمبر۹

قرآن مجید میں بالعموم اہل ایمان کے اجر کا ذکر مجموعی طور پر کیا جاتا ہے ، مردوں اور عورتوں کو اجر ملنے کی الگ الگ تصریح نہیں کی جاتی۔ لیکن یہاں چونکہ یکجائی ذکر پر اکتفا کرنے سے یہ گمان پیدا ہوسکتا تھا کہ شاید یہ اجر صرف مردوں کے لیے ہو،اس لیے اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں کے متعلق الگ صراحت کر دی کہ وہ بھی اس اجر میں مومن مردوں کے ساتھ  برابر کی شریک ہیں ۔ اس کی وجہ ظاہر ہے۔ جن خدا پرست خواتین نے اپنے شوہروں، بیٹوں ، بھائیوں اور باپوں کو اس خطرناک سفت پر جانے سے روکنے اور آہ و فغان سے ان کے حوصلے پست کرنے کے بجائے ان کی ہمت افزائی کی، جنہوں نے ان کے پیچھے ان کے گھر ، ان کے مال ، ان کی آبرو اور ان کے بچوں کی محافظ بن کر انہیں اس طرف سے بے فکر کر دیا، جنہوں نے اس اندیشے سے بھی کوئی واویلا نہ مچائی کہ چودہ سو صحابیوں کے ایک لخت چلے جانے کے بعد کہیں گرد و پیش کے کفار و منافقین شہر پر نہ چڑھ آئیں ، وہ یقیناً گھر بیٹھنے کے باوجود جہاد کے اجر میں اپنے مردوں کے ساتھ برابر کی شریک ہونی ہی چاہیے تھیں۔