اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الحجرات حاشیہ نمبر۲۰

مذاق اڑانے سے مراد محض زبان ہی سے کسی کا مذاق اڑانا نہیں ہے، بلکہ کسی کی نقل اتارنا، اس کی طرف اشارے کرنا، اس کی بات پر یا اس کے کام یا اس کی صورت یا اس کے لباس پر ہنسنا، یا اس کے کسی نقص یا عیب کی طرف لوگوں کو اس طرح توجہ دلانا کہ دوسرے اس پر ہنسیں، یہ سب بھی مذاق اڑانے میں داخل ہیں۔ اصل ممانعت جس چیز کی ہے وہ یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص کی کسی نہ کسی طور پر تضحیک کرے، کیونکہ اس تضحیک میں لازماً اپنی بڑائی اور دوسرے کی تذلیل و تحقیر کے جذبات کار فرما ہوتے ہیں جو اخلاقاً سخت معیوب ہیں، اور مزید برآں اس سے دوسرے شخص کی دل آزاری بھی ہوتی ہے جس سے معاشرے میں فساد رو نما ہوتا ہے۔ اسی بنا پر اس فعل کو حرام کیا گیا ہے۔
مردوں اور عورتوں کا الگ الگ ذکر کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مردوں کے لیے عورتوں کا مذاق اڑانا یا عورتوں کے لیے مردوں کا مذاق اڑانا جائز ہے۔ دراصل جس وجہ سے دونوں کا ذکر الگ الگ کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ اسلام سرے سے مخلوط سوسائٹی ہی کا قائل نہیں ہے۔ ایک دوسرے کی تضحیک عموماً بے تکلف مجلسوں میں ہوا کرتی ہے، اور اسلام میں یہ گنجائش  رکھی ہی نہیں گئی ہے کہ غیر محرم مرد اور عورتیں کسی مجلس میں جمع ہو کر آپس میں ہنسی مذاق کریں۔ اس لیے اس بات کو ایک مسلم معاشرے میں قابل تصور نہیں سمجھا گیا ہے کہ ایک مجلس میں مرد کسی عورت کا مذاق اڑائیں گے یا عورتیں کسی مرد کا مذاق اڑائیں گی۔