سورۃ الحجرات حاشیہ نمبر۲۵ |
|
یعنی لوگوں کے راز نہ ٹٹولو۔ ایک دوسرے کے عیب نہ تلاش کرو۔ دوسروں کے حالات اور معاملات کی ٹوہ نہ لگاتے پھرو۔ یہ حرکت خواہ بد گمانی کی بنا پر کی جائے، یا بد نیتی سے کسی کو نقصان پہنچانے کی خاطر کی جائے، یا محض اپنا استعجاب (Curiosity) دور کرنے کے لیے کی جائے، ہر حال میں شرعاً ممنوع ہے۔ ایک مومن کا یہ کام نہیں ہے کہ دوسروں کے جن حالات پر پردہ پڑا ہوا ہے ان کی کھوج کرید کر ے اور پردے کے پیچھے جھانک کر یہ معلوم کرنے کی کوشش کرے کہ کس میں کیا عیب ہے اور کس کی کون سی کمزوریاں چھپی ہوئی ہیں۔ لوگوں کے نجی خطوط پڑھنا، دو آدمیوں کی باتیں کان لگا کر سننا، ہمسایوں کے گھر میں جھانکنا، اور مختلف طریقوں سے دوسروں کی خانگی زندگی یا ان کے ذاتی معاملات کی ٹٹول کرنا ایک بڑی بد اخلاق ہے جس سے طرح طرح کے فساد رونما ہوتے ہیں اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک مرتبہ خطبہ میں تجسس کرنے والوں کے متعلق فرمایا: |