اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ ق حاشیہ نمبر۴۳

اصل الفاظ ہیں ’’ قلبِ مُنِیب‘‘ لے کر آیا ہے۔ مُنیب انابت سے ہے جس کے معنی ایک طرف رخ کرنے اور بار بار اسی کی طرف پلٹنے کے ہیں۔ جیسے قطب نما کی ہوئی ہمیشہ قطب ہی کی طرف رخ کیے رہتی ہے اور آپ خواہ کتنا ہی بلائیں جُلائیں، وہ ہِر پھر کر قطب ہی کی طرف مڑ گیا اور پھر زندگی بھر جو احوال بھی اس پر گزری ان میں وہ بار بار اسی کی طرف پلٹتا رہا۔ اسی مفہوم کو ہم نے دل گردہ کے الفاظ سے ادا کیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے ہاں اصلی قدر اس شخص کی ہے جو محض زبان سے نہیں بلکہ پورے خلوص کے ساتھ سچے دل سے اسی کا ہو کر رہ جائے۔