سورۃ الذٰریٰت حاشیہ نمبر۱۷ |
|
بالفاظِ دیگر، ایک طرف اپنے رب کا حق وہ اس طرح پہچانتے اور ادا کرتے تھے، دوسری طرف بندوں کے ساتھ ان کا معاملہ یہ تھا۔ جو کچھ بھی اللہ نے ان کو دیا تھا، خواہ تھوڑا یا بہت، اس میں وہ صرف اپنا اور اپنے بال بچوں ہی کا حق نہیں سمجھتے تھے، بلکہ ان کو یہ احساس تھا کہ ہمارے اس مال میں ہر اس بندہ خدا کا حق ہے جو ہماری مدد کا محتاج ہو۔ وہ بندوں کی مدد خیرات کے طور پر نہیں کرتے تھے کہ اس پر ان سے شکریہ کے طالب ہوتے اور ان کو اپنا زیر بار احسان ٹھیراتے، بلکہ وہ اسے ان کا حق سمجھتے تھے اور اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے تھے۔ پھر ان کی یہ خدمت خلق صرف انہی لوگوں تک محدود نہ تھی جو خود سائل بن کر ان کے پاس مدد مانگنے کے لیے آتے، بلکہ جس کے متعلق بھی ان کے علم میں یہ بات آ جاتی تھی کہ وہ اپنی روزی پانے سے محروم رہ گیا ہے اس کی مدد کے لیے وہ خود بے چین ہو جاتے تھے۔ کوئی یتیم بچہ جو بے سہارا رہ گیا ہو، کوئی بیوہ جس کا کوئی سر دھرا نہ ہو، کوئی معذور جو اپنی روی کے لیے ہاتھ پاؤں نہ مار سکتا ہو، کوئی شخص جس کا روز گار چھوٹ گیا ہو یا جس کی کمائی اس کی ضروریات کے لیے کافی نہ ہو رہی ہو، کوئی شخص جو کسی آفت کا شاکر ہو گیا ہو اور اپنے نقصان کی تلافی خود نہ کر سکتا ہو، غرض کوئی حاجت مند ایسا نہ تھا جس کی حالت ان کے علم میں آئی ہو اور وہ اس کی دستگیری کر سکتے ہوں، اور پھر بھی انہوں نے اس کا حق مان کر اس کی مدد کرنے سے دریغ کیا ہو۔ |