سورۃ الذٰریٰت حاشیہ نمبر۱۹ |
|
یعنی باہر دیکھنے کی بھی حاجت نہیں، خود اپنے اندر دیکھو تو تمہیں اسی حقیقت پر گواہی دینے والی بے شمار نشانیاں مل جائیں گی۔ کس طرح ایک خورد بینی کیڑے اور ایسے ہی ایک خورد بینی انڈے کو ملا کر ماں کے ایک گوشۂ جسم میں تمہاری تخلیق کی بنا ڈالی گئی۔ کس طرح تمہیں اس تاریک گوشے میں پرورش کر کے بتدریج بڑھایا گیا۔ کس طرح تمہیں ایک بے نظیر ساخت کس جسم اور حیرت انگیز قوتوں سے مالا مال نفس عطا کیا گیا۔ کس طرح تمہاری بناوٹ کی تکمیل ہوتے ہی شکم مادر کی تنگ و تاریک دنیا سے نکال کر تمہیں اس وسیع و عریض دنیا میں اس شان کے ساتھ لایا گیا کہ ایک زبردست خود کار مشین تمہارے اندر نصب ہے جو روز پیدائش سے جوانی اور بڑھاپے تک سانس لینے، غذا ہضم کرنے، خون بنانے اور رگ رگ میں اس کو دوڑانے، فضلات خارج کرنے، تحلیل شدہ اجزائے جسم کی جگہ دوسرے اجزاء تیار کرنے، اور اندر سے پیدا ہونے والی یا باہر سے آنے والی آفات کا مقابلہ کرنے اور نقصانات کی تلافی کرنے، حتیٰ کہ تھکاوٹ کے بعد تمہیں آرام کے لیے سلا دینے کا تک کا کام خود بخود کیے جاتی ہے بغیر اس کے کہ تمہاری توجہات اور کوششوں کا کوئی حصہ زندگی کی ان بنیادی ضروریات پر صرف ہو۔ ایک عجیب دماغ تمہارے کاسۂ سر میں رکھ دیا گیا ہے جس کی پیچیدہ تہوں میں عقل، فکر، تخیُّل، شعور، تمیز، ارادہ، حافظہ، خواہش، احساسات و جذبات، میلانات و رجحانات، اور دوسری ذہنی قوتوں کی ایک انمول دولت بھری پڑی ہے۔ بہت سے ذرائع علم تم کو دیے گئے ہیں جو آنکھ، ناک،کان اور پورے جسم کی کھال سے تم کو ہر نوعیت کی اطلاعات بہم پہنچاتے ہیں۔ زبان اور گویائی کی طاقت تم کو دے دی گئی ہے جس کے ذریعہ سے تم اپنے ما فی الضمیر کا اظہار کر سکتے ہو۔ اور پھر تمہارے وجود کی اس پوری سلطنت پر تمہاری اَنا کو ایک رئیس بنا کر بٹھا دیا گیا ہے کہ ان تمام قوتوں سے کام لے کر رائیں قائم کرو اور یہ فیصلہ کرو کہ تمہیں کن راہوں میں اپنے اوقات،محنتوں اور کوششوں کو صرف کرنا ہے، کیا چیز رد کرنی ہے اور کیا قبول کرنی ہے، کس چیز کو اپنا مقصود بنانا ہے اور کس کو نہیں بنانا۔ |