اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الذٰریٰت حاشیہ نمبر۴۰

مفسرین میں اس امر پر اختلاف ہے کہ اس سے مراد کون سی مہلت ہے۔ حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ یہ اشارہ سورہ ہود کی اس آیت کی طرف ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ ثمود کے لوگوں نے جب حضرت صالح کی اونٹنی کو ہلاک کر دیا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو خردار کر دیا گیا کہ تین دن تک مزے کر لو، اس کے بعد تم پر عذاب آ جائے گا۔ بخلاف اس کے حضرت حسن بصری کا خیال ہے کہ یہ بات حضرت صالح علیہ السلام نے اپنی دعوت کے آغاز میں اپنی قوم سے فرمائی تھی اور اس سے ان کا مطلب یہ تھا کہ اگر تم توبہ و ایمان کی راہ اختیار نہ کرو گے تو ایک خاص وقت تک ہی تم کو دنیا میں عیش کرنے کی مہلت نصیب ہو سکے گی اور اس کے بعد تمہاری شامت آ جائے گی۔ ان دونوں تفسیروں میں سے دوسری تفسیر ہی زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے، کیونکہ بعد کی آیت فَعَتَوْ ا عَنْ اَمْرِ رَبِّھِمْ (پھر انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی)یہ بتاتی ہے کہ جس مہلت کا یہاں ذکر کیا جا رہا ہے وہ سرتابی سے پہلے دی گئی تھی اور انہوں نے سرتابی اس تنبیہ کے بعد کی۔اس کے برعکس سورہ ہود والی آیت میں تین دن کی جس مہلت کا ذکر کیا گیا ہے وہ ان ظالموں کی طرف سے آخری اور فیصلہ کن سرتابی کا ارتکاب ہو جانے کے بعد دی گئی تھی۔