اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الذٰریٰت حاشیہ نمبر۴۴

اصل الفاظ ہیں وَاِنَّا لَمُوْ سِعُوْنَ۔ موسع کے معنی طاقت و مقدرت رکھنے والے کے بھی ہو سکتے ہیں اور وسیع کرنے والے کے بھی۔ پہلے معنی کے لحاظ سے اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ یہ آسمان ہم نے کسی کی مدد سے نہیں بلکہ اپنے زور سے بنایا ہے اور اس کی تخلیق ہماری مقدرت سے باہر نہ تھی۔ پھر یہ تصور تم لوگوں کے دماغ میں آخر کیسے آ گیا کہ ہم تمہیں دو بارہ پیدا نہ کر سیکیں گے؟ دوسرے معنی کے لحاظ سے مطلب یہ ہے کہ اس عظیم کائنات کو ہم بس ایک دفعہ بنا کر نہیں رہ گئے ہیں بلکہ مسلسل اس میں توسیع کر رہے ہیں اور ہر آن اس میں ہماری تخلیق کے نئے نئے کرشمے رونما ہو رہے ہیں۔ ایسی زبردست خلاق ہستی کو آخر تم نے اعادہ خلق سے عاجز کیوں سمجھ رکھا ہے؟