اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الطور حاشیہ نمبر۱۲

کسی شخص کے داخل جنت ہونے کا ذکر کر دینے کے بعد پھر دوزخ سے اس کے بچائے جانے کا ذکر کرنے کی بظاہر کوئی حاجت نہیں رہتی۔ مگر قرآن مجید میں متعدد مقامات پر یہ دونوں باتیں الگ الگ اس لیے بیان کی گئی ہیں کہ آدمی کا دوزخ سے بچ جانا بجائے خود ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ اور یہ ارشاد کہ ’’ اللہ نے ان کو عذاب دوزخ سے بچا لیا‘‘ در اصل اشارہ ہے اس حقیقت کی طرف کہ آدمی کا دوزخ سے بچ جاتا اللہ کے فضل و کرم ہی سے ممکن ہے ، ورنہ بشری کمزوریاں ہر شخص کے عمل میں ایسی ایسی خامیاں پیدا کر دیتی ہیں کہ اگر اللہ اپنی فیاضی سے ان کو نظر انداز نہ فرمائے اور سخت محاسبے پر اتر آئے تو کوئی بھی گرفت سے نہیں چھوٹ سکتا۔ اسی لیے جنت میں داخل ہونا اللہ کی جتنی بڑی نعمت ہے اس سے کچھ کم نعمت یہ نہیں ہے کہ آدمی دوزخ سے بچا لیا جائے۔