اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الطور حاشیہ نمبر۱۳

یہاں ’’ مزے سے ‘‘ کے الفاظ اپنے اندر بڑا وسیع مفہوم رکھتے ہیں ۔ جنت میں انسان کو جو کچھ ملے گا کسی مشقت اور محنت کے بغیر ملے گا۔ اس کے ختم ہو جانے یا اس کے اندر کمی واقع ہو جانے کا کوئی اندیشہ نہ ہوگا۔ اس کے لیے انسان کو کچھ خرچ کرنا نہیں پڑے گا۔وہ عین اس کی خواہش اور اس کے دل کی پسند کے مطابق ہوگا۔ جتنا چاہے گا اور جب چاہے گا حاضر کر دیا جائے گا۔ مہمان کے طور پر وہ وہاں مقیم نہ ہوگا کہ کچھ طلب کرتے ہوئے شرمائے بلکہ سب کچھ اس کے  اپنے گذشتہ اعمال کا صلہ اور اس کی اپنی پچھلی کمائی کا ثمرہ ہوگا۔اس کے کھانے اور پینے سے کسی مرض کا خطرہ بھی نہ ہوگا۔ وہ بھوک مٹانے اور زندہ رہنے کے لیے نہیں بلکہ صرف لذت حاصل کرنے کے لیے ہوگا اور آدمی جتنی لذت بھی اس سے اٹھانا چاہے ، اٹھا  سکے گا بغیر اس کے کہ اس سے کوئی سوء ہضم لاحق ہو اور وہ غذا کسی قسم کی غلاظت پیدا کرنے والی بھی نہ ہوگی۔اس لیے دنیا میں ’’ مزے سے ‘‘ کھانے پینے کا جو مفہوم ہے ، جنت میں مزے سے کھانے پینے کا مفہوم اس سے بدر جہا زیادہ اور وسیع اور اعلیٰ و ارفع ہے ۔