اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الطور حاشیہ نمبر۱۵

یہ مضمون اس سے پہلے سورہ رعد  آیت  23، اور سورہ مومن آیت 8 میں بھی گزر چکا ہے ، مگر یہاں ان دونوں مقامات سے بھی زیادہ ایک بڑی خوش خبری سنائی گئی ہے ۔ سورہ رعد والی آیت میں صرف اتنی بات فرمائی گئی تھی کہ اہل جنت کے آباؤ اجداد اور ان کی بیویوں میں سے جو جو افراد بھی صالح ہوں گے وہ سب ان کے ساتھ جنت میں داخل ہوں گے ۔ اور سورہ مومن میں ارشاد ہوا تھا کہ فرشتے اہل ایمان کے حق میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ان کی اولاد اور ازواج اور آباء میں سے جو صالح ہوں نہیں بھی جنت میں ان سے ملا دے ۔ یہاں ان دونوں آیتوں سے زائد جو بات فرمائی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اگر اولاد کسی نہ کسی درجہ ایمان میں بھی اپنے آباء کے نقش قدم کی پیروی کرتی رہی ہو، تو خواہ اپنے عمل کے لحاظ سے وہ اس مرتبے کی مستحق نہ ہو جو آباء کا ان کے بہتر ایمان و عمل کی بنا پر حاصل ہو گا، پھر بھی یہ اولاد اپنے آباء کے ساتھ ملا دی جائے گی۔ اور یہ ملانا اس نوعیت کا نہ ہو گا جیسے وقتاً فوقتاً کوئی کسی سے جا کر ملاقات کر لیا کرے ، بلکہ اس کے لیے اَلْحَقْنا بِھِمْ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جن کے معنی یہ ہیں کہ وہ جنت میں ان کے ساتھ ہی رکھے جائیں گے ۔ اس پر مزید یہ اطمینان دلایا گیا ہے کہ اولاد سے ملانے کے لیے آباء کا درجہ گھٹا کر انہیں نیچے نہیں اتارا جائے گا، بلکہ آباء سے ملانے کے  لیے اولاد کا درجہ بڑھا کر انہیں اوپر پہنچا دیا جائے گا۔

اس مقام پر یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیے کہ یہ ارشاد اس بالغ اولاد کے بارے میں ہے جس نے سنِ رُشد کو پہنچ کر اپنے اختیار اور ارادے سے ایمان لانے کا فیصلہ کیا ہو اور جو اپنی مرضی سے اپنے صالح بزرگوں کے نقش قدم پر چلی ہو۔ رہی ایک مومن کی وہ اولاد جو سن رشد کو پہنچنے سے پہلے ہی مر گئی ہو تو اس کے معاملہ میں کفر و ایمان اور طاعت و معصیت کا سرے سے کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسے تو ویسے ہی جنت میں جانا ہے اور اس کے آباء کی آنکھیں ٹھنڈی کرنے کے لیے ان ہی کے ساتھ رکھا جانا ہے ۔