سورۃ الطور حاشیہ نمبر۲۷ |
|
یعنی بات صرف اتنی ہی نہیں ہے کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا کلام نہیں ہے ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ سرے سے انسانی کلام ہی نہیں ہے اور یہ بات انسان کی قدرت سے باہر ہے کہ ایسا کلام تصنیف کر سکے ۔ اگر تم سے انسانی کلام کہتے ہو تو اس پائے کا کوئی کلام لا کر دکھاؤ جسے کسی انسان نے تصنیف کیا ہو۔ یہ چیلنج نہ صرف قریش کو، بلکہ تمام دنیا کے منکرین کو سب سے پہلے اس آیت میں دیا گیا تھا۔ اس کے بعد تین مرتبہ مکہ معظمہ میں اور پھر آخری بار مدینہ منورہ میں اسے دہرایا گیا(ملاحظہ ہو یونس، آیت 38۔ ہود، 13، بنی اسرائیل، 88۔ البقرہ،23)۔ مگر کوئی اس کا جواب دینے کینہ اس وقت ہمت کر سکا نہ اس کے بعد آج تک کسی کی یہ جرأت ہوئی کہ قرآن کے مقابلہ میں کسی انسانی تصنیف کو لے آئے۔ |