اشارہ ہے ان تدبیروں کی طرف جو کفار مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو زک دینے اور آپ کو ہلاک کرنے کے لیے آپس میں بیٹھ بیٹھ کر سوچا کرتے تھے ۔