اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الطور حاشیہ نمبر۷

اصل الفاظ ہیں تَمُوْرُ السَّمَآءُ مُوْراً۔ مَور عربی زبان میں گھومنے ، اَونٹنے ، پھڑکنے ، جھوم جھوم کر چلنے ، چکر کھانے اور بار بار آگے پیچھے حرکت کرنے کے لیے بولا جاتا ہے ۔ قیامت کے دن آسمان کی جو حالت ہوگی اسے ان الفاظ میں بیان کر کے یہ تصور دلایا گیا ہے کہ اس روز عالم بالا کا سارا نظام درہم برہم ہو جائے گا اور دیکھنے والا جب آسمان کی رف سیکھے گا تو اسے یوں محسوس ہوگا کہ وہ جما جمایا نقشہ جو ہمیشہ ایک ہی شان  سے نظر آتا تھا، بگڑ چکا ہے اور ہر طرف ایک اضطراب برپا ہے ۔