اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ النجم حاشیہ نمبر۱۸

بالفاظ دیگر ان کی گمراہی کے بنیادی وجوہ دو ہیں۔ ایک یہ کہ وہ کسی چیز کو اپنا عقیدہ اور دین بنانے کے لیے علم حقیقت کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کرتے بلکہ محض قیاس و گمان سے ایک بات فرض کر لیتے ہیں اور پھر اس پر اس طرح ایمان لے آتے ہیں کہ گویا وہی حقیقت ہے ۔ دوسرے یہ کہ انہوں نے یہ رویہ دراصل اپنی خواہشات نفس کی پیروی میں اختیار کیا ہے ۔ ان کا دل یہ چاہتا ہے کہ کوئی ایس معبود ہو جو دنیا میں ان کے کام تو بناتا رہے اور آخرت اگر پیش آنے والی ہی ہو تو وہاں انہیں بخشوانے کا ذمہ بھی لے لے ، مگر حرام و حلال کی کوئی پابندی ان پر نہ لگائے اور اخلاق کے کسی ضابطے میں ان کو نہ کسے ۔اسی لیے وہ انبیاء کے لائے ہوئے طریقے پر خدائے واحد کی بندگی کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے اور ان خود ساختہ معبودوں اور معبودنیوں کی عبادت ہی ان کو پسند آتی ہے ۔