سورۃ النجم حاشیہ نمبر۳۲ |
|
اصل الفاظ ہیں اِلَّا اللّٰمَمَ۔ عربی زبان میں لَمَم کا لفظ کسی چیز کی توڑی سی مقدار، یا اس کے خفیف سے اثر، یا اس کے محض قرب، یا اس کے ذرا سی دیر رہنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ مثلاً کہتے ہیں اَلَمَّ بَالْمَکَانِ، وہ شخص فلاں جگہ تھوڑی دیر ہی ٹھیرا، یا تھوڑی دیر کے لیے ہی وہاں گیا۔ اَلَمَّ بِا لظَّعَامِ، اس نے تھوڑا سا کھانا کھایا۔ بِہٖ لَمَمٌم اس دماغ ذرا سا کھسکا ہوا ہے ، یا اس میں کچھ جنون کی لٹک ہے ۔ یہ لفظ اس معنی میں بولتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک فعل کا ارتکاب کے ریب تک پہنچ گیا۔ فَرّاء کا قول ہے کہ میں نے عربوں کو اس طرح کے فقرے بولتے سنا ہے ضربہ مالمم القتل، فلاں شخص نے اسے اتنا مارا کہ بس کار ڈالنے کی کسر رہ گئی۔ اور اَلَمّ یفعل، قریب تھا کہ فلاں شخص یہ فعل کر گزرتا۔ شاعر کہاتا ہے اَلَمت فحیّت ثم قَا مت فودعت، ‘‘ وہ بس ذرا کی ذرا آئی سلام کیا، اٹھی اور رخصت ہو گئی‘‘۔ |