اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ القمر حاشیہ نمبر۱۷

بالفاظ دیگر، حضرت صالح کی پیروی سے ان کا انکار تین وجوہ سے تھا۔ ایک یہ کہ وہ بشر ہیں ، انسانیت سے بالاتر نہیں ہیں کہ ہم انکی بڑائی مان لیں ۔ دوسرے یہ کہ وہ ہماری اپنی ہی قوم کے ایک فرد ہیں ۔ ہم پر ان کی فضیلت کی کوئی وجہ نہیں ۔ تیسرے یہ کہ اکیلے ہیں ، ہمارے عام آدمیوں میں سے ایک آدمی ہیں ، کوئی بڑے سردار نہیں ہیں جس کے ساتھ کوئی بڑا جتھا ہو، لاؤ لشکر ہو، خَدَم و حشم ہوں ،اور اس بنا پر ہم ان کی بڑائی تسلیم کر لیں ۔ وہ چاہتے تھے کہ نبی یا تو کوئی فوق البشر ہستی ہو، یا اگر وہ انسان ہی ہو تو ہمارے اپنے ملک اور قوم میں پیدا نہ ہوا ہو، بلکہ کہیں اوپر سے اتر کر آئے یا باہر سے بھیجا جائے،اور اگر یہبھی نہیں تو کم از کم اسے کوئی رئیس ہونا چاہیے جس کی غیر معمولی شان و شوکت کی وجہ سے یہ مان لیا جائے کہ رہنمائی کے لیے خدا کی نظر انتخاب اس پر پڑی ہے ۔ یہی وہ جہالت تھی جس میں کفار مکہ مبتلا تھے ۔ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی رسالت ماننے سے ان کا ناکار بھیہ اسی بنیاد پر تھا کہ آپ بشر ہیں عم آدمیوں کی طرح بازاروں میں چلتے پھرتے ہیں ، کل ہمارے ہی درمیان پیدا ہوئے اور آج یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ مجھے خدا نے نبی بنایا ہے ۔