اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الرحمٰن حاشیہ نمبر۳۰

اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس وقت اللہ تعالیٰ ایسا مشغول ہے کہ اسے ان نا فرمانوں سے باز پرس کرنے کی فرصت نہیں ملتی۔ بلکہ اس کا مطلب در اصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک خاص اوقات نامہ مقرر کر رکھا ہے جس کے مطابق پہلے وہ ایک معین مدت تک اس دنیا میں انسانوں اور جنوں کی نسلوں پر نسلیں پیدا کرتا رہے گا اور انہیں دنیا کی اس امتحان گاہ میں لا کر کام کرنے کا موقع دے گا۔ پھر ایک مخصوص ساعت میں امتحان کا یہ سلسلہ یک لخت بند کر دیا جائے گا اور تمام جن و انس جو اس وقت موجود ہوں گے بیک وقت ہلاک کر دیے جائیں گے پھر ایک اور ساعت نوع انسانی اور نوع جِن، دونوں سے باز پرس کرنے کے لیے اس کے ہاں گے شدہ ہے جب ان کے اولین و آخرین کو از سر نو زندہ کر کے بیک وقت جمع کیا جائے گا۔ اس اوقات نامہ کے لحاظ سے فرمایا گیا ہے کہ ابھی ہم پہلے دور کا کام کر رہے ہیں اور دوسرے دور کا وقت بھی نہیں آیا ہے، کجا کہ تیسرے دور کا کام اس وقت شروع کر دیا جائے مگر تم گھبراؤ نہیں، عنقریب وہ وقت آیا چاہتا ہے جب ہم تمہاری خبر لینے کے لیے فارغ ہو جائیں گے۔ یہ عدم فراغت اس معنی میں نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ایک کام نے ایسا مشغول کر رکھا ہے کہ دوسرے کام کی فرصت وہ نہیں پا رہا ہے۔ بلکہ اس کی نوعیت ایسی ہے جیسے ایک شخص نے مختلف کاموں کے لیے ایک ٹائم ٹیبل بنا رکھا ہو اور اس کی رو سے جس کام کا وقت ابھی نہیں آیا ہے اس کے بارے میں وہ کہے کہ میں سر دست اس کے لیے فارغ نہیں ہوں۔