اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۴۸

ظاہر بات ہے کہ جو شخص جنت اور اس کے اجر و ثواب کا منکر ہے وہ دراصل اللہ تعالیٰ کی بہت سی صفات حسنہ کا انکار کرتا ہے۔ وہ اگر خدا کو مانتا بھی ہے تو اس کے متعلق بہت بری رائے رکھتا ہے۔ اس کے نزدیک وہ ایک چوپٹ راجہ ہے جس کی اندھیر نگری میں نیکی کرنا گویا اسے دریا میں ڈال دینا ہے۔ وہ یا تو اسے اندھا اور بہرا سمجھتا ہے جسے کچھ خبر ہی نہیں کہ اس کی خدائی میں کون اس کی رضا کی خاطر جان، مال، نفس اور محنتوں کی قربانیاں دے رہا ہے۔ یا اس کے نزدیک وہ بے حس اور نا قدر شناس ہے جسے بھلے اور برے کی کچھ تمیز نہیں۔ یا پھر اس کے خیال ناقص میں وہ عاجز و در ماندہ ہے جس کی نگاہ میں نیکی کی قدر چاہے کتنی ہی ہو، مگر اس کا اجر دینا اس کے بس ہی میں نہیں ہے۔ اسی لیے فرمایا کہ جب آخرت میں نیکی کا نیک بدلہ تمہاری آنکھوں کے سامنے دے دیا جائے گا، کیا اس وقت بھی تم اپنے رب کے اوصاف حمیدہ کا انکار کر سکو گے؟