اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الرحمٰن حاشیہ نمبر۵۱

حور کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، تفسیر سورہ صافات، حاشیہ 28۔29۔ اور تفسیر سورہ دخان حاشیہ 42۔ خیموں سے مراد غالباً اس طرح کے خیمے ہیں جیسے امراء و رؤساء کے لیے سیر گاہوں میں لگائے جاتے ہیں۔ اغلب یہ ہے کہ اہل جنت کی بیویاں ان کے ساتھ ان کے قصروں میں رہیں گی اور انکی سیر گاہوں میں جگہ جگہ خیمے لگے ہو گے جن میں حوریں ان کے لیے لطف و لذت کا سامان فراہم کریں گی۔ ہمارے اس قیاس کی بنا یہ ہے کہ پہلے خوب سیرت اور خوب صورت بیویوں کا ذکر کیا جا چکا ہے۔ اس کے بعد اب حوروں کا ذکر الگ کرنے کے معنی یہ ہیں کہ یہ ان بیویوں سے مختلف قسم کی خواتین ہوں گی۔ اس قیاس کو مزید تقویت اس حدیث سے حاصل ہوتی ہے جو حضرت ام سلمہ سے مروی ہے۔ وہ فرماتی ہیں کہ ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا، یا رسول اللہ، دنیا کی عورتیں بہتر ہیں یا حوریں؟  حضورؐ نے جواب دیا، دنیا کی عورتوں کو حوروں پر وہی فضیلت حاصل ہے جو ابر ے کو استر پر ہوتی ہے۔ میں نے پوچھا کس بنا پر؟ فرمایا اس لیے کہ ان عورتوں نے نماز یں پڑھی ہیں، روزے رکھے ہیں اور عبادتیں کی ہیں۔‘‘ (طبرانی)۔ اس سے معلوم ہو ا کہ اہل جنت کی بیویاں تو وہ خواتین ہوں گی جو دنیا میں ایمان لائیں، اور اعمال صالحہ کرتی ہوئی دنیا    سے رخصت ہوئیں۔ یہ اپنے ایمانو حسن عمل کے نتیجے میں داخل جنت ہوں گی اور بذات خود جنت کی نعمتوں کی مستحق ہوں گی۔ یہ اپنی مرضی اور پسند کے مطابق یا تو اپنے سابق شوہروں کی بیویاں بنیں گی اگر وہ بھی جنتی نہیں بنیں گی بلکہ اللہ تعالیٰ جنت کی دوسری نعمتوں کی طرح انہیں بھی اہل جنت کے لیے ایک نعمت کے طور پر جوان اور حسین و جمیل عورتوں کو شکل دے کر جنتیوں کو عطا کر دے گا  تا کہ وہ ان کی صحبت نا جنس سے مانوس نہیں ہو سکتا۔ اس لیے اغلب یہ ہے کہ یہ وہ معصوم لڑکیاں ہوں گی جو نابالغی کی حالت میں فوت ہو گئیں اور ان کے والدین جنت کے مستحق نہ ہوئے کہ وہ ان کی ذریت کی حیثیت سے جنت میں ان کے ساتھ رکھی جائیں۔