اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الرحمٰن حاشیہ نمبر۶

یعنی آسمان کے تارے اور زمین کے درخت، اس اللہ  تعالیٰ کے مطیع فرمان اور اس کے قانون کے پابند ہیں، جو ضابطہ ان کے لیے بنا دیا گیا ہے اس سے یَک سَرِ مُو تجاوز نہیں کر سکتے۔

ان دونوں آیتوں میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے اس سے یہ بتانا مقصود ہے کہ کائنات کا سارا نظام اللہ تعالیٰ کا آفریدہ ہے اور اسی کی اطاعت میں چل رہا ہے۔ زمین سے لے کر آسمانوں تک نہ کوئی خود مختار ہے، نہ کسی اور کی خدائی اس جہان میں چل رہی ہے، نہ خدا کی خدائی میں کسی کا کوئی دخل ہے، اور نہ کسی کا یہ مقام ہے کہ اسے معبود بنا یا جائے۔ سب بندے اور غلام ہیں، آقا تنہا ایک رب قدیر ہے۔ لہٰذا توحیدی حق ہے جس کی تعلیم یہ قرآن دے رہا ہے۔ اس کو چھوڑ کر جو شخص بھی شرک یا کفر کر رہا ہے وہ در اصل کائنات کے پورے نظام سے بر سر پیکار ہے۔